Post# 1514285773

26-Dec-2017 4:56 pm


সাদ সাহেবের শেষ ঘোষনাও দেওবন্দের কাছে গ্রহনযোগ্য না। উর্দু নিচে। এখানে স্বল্প অনুবাদ। ভূল ভাল সহ। কোনো আলেমের অনুবাদ পেলে আমারটা বাদ দিন।

_____
দেওবন্দের কাছে উনার রেকর্ড এসেছে। এখানে দুটো পয়েন্ট আলোচনার দাবি রাখে।

سعد صاحب نے اسے بڑی بے حیائی سے جوتے کی نوک پر دے مارا

একবছর আগে সাদ সাহেবকে রুজু করার কথা বলা হযেছিলো। কিন্তু উনি এটা জুতায় .... । আজকে বাংলাদেশ থেকে প্রতিনিধি আসার পর এক দিনে কি হলো যে উনি রুজু করলেন?

کیا بنگلہ دیش والوں کا حکم دارالعلوم دیوبند کے حکم سے بلند و برتر ہے

বাংলাদেশের হুকুম কি দেওবন্দের থেকে বড়? বাংলাদেশ থেকে হুকুম আসলে সেটা দেওবন্দের থেকে বেশি শক্তিশালি হবে?

ভবিষ্যতেও সাদ সাহেব দেওবন্দের ফতোয়া গ্রহন করবে না, যদি না বাংলাদেশ সেটা সমর্থন করে।

গত বছরও সাদ সাহেবকে বলা হয়েছিলো দেওবন্দের সাইদ সাহেবের সাথে পরিষ্কার করে আসতে, কিন্তু উনি সেটা পাত্তা দেন নি। এখন বাংলাদেশে আসার নিষিদ্ধতা ঠেকাতে এটা করেছেন।

نہ تو سعد صاحب کو اپنی غلطی کا احساس ہے

সাদ সাহেব না নিজের ভুল উপলব্ধি করছেন। না উনি বলেছেন যে উনি শরিয়ার হুকুম লংঘন করেছেন এটা নিজে উপলব্ধি করেছেন। করলে উনি গত বছরই দেওবন্দের হুকুম মেনে নিতেন।

২। <এখানে উনার রুজুর কথাগুলো নিয়ে আলোচনা করা হয়েছে। অনুবাদ করলাম না।>

জবাব দিয়েছেন, মুফতি ইউসুফ কাসেমি।।

________

*25 دسمبر 2017 کو سعد صاحب کی جانب سے کیا گیا اعلانیہ رجوع کیوں معتبر نہیں*
آج مؤرخہ 25 دسمبر 2017 کو سعد صاحب کا موسی علیہ السلام کے واقعے سے رجوع کا ایک آڈیو موصول ہوا جس میں موصوف نے بڑے ہی پیچ و خم کے ساتھ رجوع کا اعلان کیا اب سوال یہ ہے کہ یہ اعلان رجوع معتبر مانا جائے یا نہیں؟ اس میں دو نکات بطور خاص غور کرنے کے قابل ہیں.
1. تقریباً ایک سال پہلے دارالعلوم دیوبند نے سعد صاحب کو اعلانیہ رجوع کرنے کا حکم دیا تھا لیکن سعد صاحب نے اسے بڑی بے حیائی سے جوتے کی نوک پر دے مارا اور اب جبکہ بنگلہ دیش کا وفد آن پہونچا تو ایک ہی دن میں رجوع کرلیا.... اس کے پیچھے کون سی منطق ہے؟؟ کیا بنگلہ دیش والوں کا حکم دارالعلوم دیوبند کے حکم سے بلند و برتر ہے؟؟؟ کیا بنگلہ دیش سے آنے والا وفد کا حکم ماننا دارالعلوم دیوبند کے حکم سے بڑھا ہوا ہے؟؟؟ کیا مستقبل میں بھی سعد صاحب دارالعلوم دیوبند کا فتوی یا حکم اس وقت تک نہیں مانیں گے جب تک بنگلہ دیش اسکی حمایت نہ کردے.؟ آخر بنگلہ دیش کے ساتھ کون سا راز پنہاں ہے جو اس کے وفد کے آتے ہی سعد صاحب نے رجوع کر لیا.... یہ بات بھی ملحوظ خاطر رہے کہ سعد صاحب نے پچھلے سال بھی جو دھڑا دھڑ رجوع نامے بھیجے تھے وہ بھی بنگلہ دیش کے اجتماع کے موقع پر ہی بھیجے تھے اور اس وقت بھی بنگلہ دیش کی طرف سے یہی بات کہی گئی تھی کہ پہلے سعد صاحب دارالعلوم دیوبند سے معاملہ صاف کریں پھر بنگلہ دیش آنے کی سوچیں لیکن اس وقت دارالعلوم دیوبند نے اعلانیہ رجوع کرنے کا حکم صادر کیا جس کے بعد سے اب تک سعد صاحب مکمل طور پر خاموش رہے اور اب بنگلہ دیش کے وفد کی آمد پر اچانک رجوع کا اعلان کردیا جو اس بات کی واضح دلیل ہے کہ یہ اعلان محض اس وجہ سے کیا گیا ہے تاکہ بنگلہ دیش کے عالمی اجتماع سے روک دیے جانے کی ذلت و رسوائی سے دامن بچایا جا سکے.
نہ تو سعد صاحب کو اپنی غلطی کا احساس ہے اور نہ ہی سعد صاحب نے حکم شرعی کی بنا پر اعلان رجوع کیا ہے اس لیے کہ اگر سعد صاحب کو اپنی غلطی کا احساس ہوتا یا حکم شرعی کا ذرا بھی پاس ہوتا تو پچھلے سال ہی دارالعلوم دیوبند کے حکم کی تعمیل بجا لاتے.
2. *اس اعلان میں سعد صاحب نے ساتھ ہی ساتھ یہ بات بھی جوڑدی کہ صحابہ کرام فتوی دینے میں بہت احتیاط کیا کرتے تھے* سوال یہ ہے کہ سعد صاحب نے آخر کس عظیم فائدے، ضرورت افادہ و استفادہ کے پیش نظر اس رجوع کے اعلان میں مذکورہ جملے کو جوڑا...؟؟؟؟؟؟؟
کیا یہ جملہ دارالعلوم دیوبند کے مفتیان کرام پر یہ الزام نہیں کہ دارالعلوم دیوبند کے مفتیان کرام نے فتوی دینے میں جلد بازی کی؟؟؟؟ تو کیا یہ رجوع بھی بلا تاویل رجوع ہوا یا پھر دارالعلوم دیوبند سے بدگمانی کے ساتھ رجوع ہوا..؟؟؟؟؟ یہ اعلان بلا شبہ دارالعلوم دیوبند پر طعن ہے جسکی وجہ سے اس اعلان کے مردود ہونے میں کو شبہ نہیں.
اس رجوع کے اعلان میں اور سعد صاحب کے سب سے پہلے رجوع میں کیا فرق رہ گیا جس میں سعد صاحب نے دارالعلوم دیوبند کو صاف لفظوں میں غیر معاون اور بدگمان تک لکھ دیا ہے...؟
مفتی یوسف قاسمی، نزد النورانی مسجد اندور ایم پی

26-Dec-2017 4:56 pm

Published
26-Dec-2017